
Methodology Section of Thesis. Lecture by Prof Dr Fakhr-ul-Islam
Methodology Section of Thesis You may like to watch… پشاور پر سکھوں اور انگریزوں کا قبضہ Theoratical Framework احمد شاہ ابدالی Research Methodology
Methodology Section of Thesis You may like to watch… پشاور پر سکھوں اور انگریزوں کا قبضہ Theoratical Framework احمد شاہ ابدالی Research Methodology
interview with City 91 WebTV You may wish to watch… کامیاب انسان Reading Habits
You may like to watch… Presidential Form of Government Time Management Idoeolgy of Pakistan
زما شاعری۔ : My Poetry Research Methodology 7th Decade of Pakistan Movement Pakistan Movement Last Decade 8th Decade of Pakistan Movement
Fat new smallness few supposing suspicion two. Course sir people worthy horses add entire suffer. How one dull get busy dare far. At principle perfectly
Little afraid its eat looked now. Very ye lady girl them good me make. It hardly cousin me always. An shortly village is raising we
کیا پاکستانی معیشت کو بہتر بنانا ممکن نہیں؟
گزشتہ روز پاکستان کی معیشت کو بہتر بنانے کے حوالے سے اسلام آباد میں منعقدہ ایک کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا جس کا اہتمام ورلڈ بینک اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈیولپمنٹ اکنامکس نے کیا تھا کوئی دو مہینے پہلے وزارت منصوبہ بندی کی اس قسم کی ایک اور کانفرنس میں شرکت کا موقع ملا تھا۔
ورلڈ بینک کی کانفرنس میں ملک کے چوٹی کے ماہرین اور دانشوروں کے علاوہ بین الاقوامی ماہرین اور ملک کی 21 یونیورسٹیوں سے پروفیسرز اور طلباء نے بھی شرکت کی۔
کانفرنس کا تاثر:
کانفرنس میں پاکستانی معیشت کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لینے کے بعد قابل عمل تجاویز مرتب کی گئیں۔ تمام ماہرین کا تاثر یہ تھا کہ پاکستانی معیشت کی بہتری کے واضح امکانات Potentials موجود ہیں
علاوہ ازیں درج ذیل دو باتوں پر اتفاق رائے پایا گیا:
1۔ معیشت کو بہتر بنانا تنہا حکومت کے بس کی بات نہیں بلکہ اس کے لئے نجی شعبے کے تمام سٹیک ہولڈرز کو ساتھ لیجانا ہوگا
2۔ حکومت کے لئے وژنری، باصلاحیت اور گوڈ گورننس کا عملبر دار ہونا ضروری ہے
میں سوچ رہا تھا کہ معیشت کو درست سمت میں لانے کا یہ کام بہت زیادہ مشکل بھی نہیں مگر اس کے لئے سیاسی عزم Political Will کی ضرورت ہے۔
احباب اس بارے میں اپنی قیمتی آراء دیں(ڈاکٹر فخرالاسلام انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد)
... See MoreSee Less
آپ کی بات بلکل بجا ہےٍٍ سر لکین پاکستانی حکمرانوں کی ترجیحات میں پاکستانی معیشت کی بہتری بلکل نہیں_ اپنی تجوری بھرنے کا فکر اور ساتھ میں اپنے عزیز و اقارب کا بھی خیال رکھنا ان کی اولین ترجیحات ہیں۔
آپ سے بہتر کون جانتا ہے آپکی رائے سے اتفاق ہے
سود اور کمیشن کو ختم کیا جائے اور زکوٰۃ کو نافذ کیا جائے پاکستان کی کیا پورے عالم اسلام کی معیشت خود بخود ٹھیک ہو جائے گی.
سی ایس ایس امتحان کا رزلٹ
خبر ہے کہ اس سال سی ایس ایس کے امتحان میں جن 13008 امیدواروں نے حصہ لیا تھا ان میں سے صرف 398 تحریری امتحان میں کا میاب قرار پائے ہیں اور یوں محض3 فیصد لوگ پاس ہوئے ہیں۔
اب اس تعداد کو انٹر ویو کے چھلنی سے گزارا جائے گا اور توقع ہے کہ یہ تعداد بھی ایک تھائی تک کم ہوجائے گی۔ واضح رہے کہ اس امتحان کے لئے کل 28024 امیدواروں نے فارم جمع کئے تھے ۔مگر 15,016 نے سرے سے امتحان ہی نہیں دیا۔
میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ امتحان پل صراط کیوں بنا ہوا ہے؟ ملک کے تعلیمی معیار کی گراوٹ سے انکار نہیں, مگر اتنا بھی نہیں جتنا سی ایس ایس کے امتحان سے ظاہر ہوتا ہے. تحریری امتحان میں ہزاروں لوگ ایک یا دو مضامین میں رہ جاتے ہیں جن میں انگلش سر فہرست ہے. انگلش کی اہمیت اپنی جگہ مگر اس مضمون کو مقابلے کے امتحان کے ریڑھ کی ہڈی بنانا کسی بھی لحاظ سے مناسب نہیں.
چند سوالات
1۔ کیا سی ایس ایس کا موجودہ نصاب وقت اور اس سروس کے تقاضوں سے ہم اہنگ ہے؟
2۔ اس نصاب کو بناتا کون ہے؟
3۔ کیا اس میں تبدیلیوں کی ضرورت ہے؟
4۔کیا انگلش کو بے پناہ اہمیت کسی خاص طبقے کو مسلط کرنے کرنے کے لئے تو نہیں دی جارہی ؟
5۔ کیا چیچہ وطنی، قلعہ سیف اللہ، گھوٹکی اور باجوڑ کے اسسٹنٹ کمشنرز اور پولیس ڈیوٹی کے دوران اچھی انگلش ڈرافٹ کرکے معاملات سلجھاتے ہیں یا ان کو کسی اور مہارت کی ضرورت ہوتی ہے؟یہ سوال دوسرے محکموں کے حوالے سے بھی پوچھا جاسکتا ہے۔
6۔کیا یہ امتحان اردو میں ہونا نہیں چاہئے؟
میں نے جو سوالات اٹھائے ہیں میری صائب الرائے دوستوں سے درخواست ہے کہ قومی اہمیت کے اس مسلے پر قیمتی آراء سے مستفید فرمائیں (ڈاکٹر فخرالاسلام)
... See MoreSee Less
سر ! آپ نے بالکل درست فرمایا ہے، یہ سب ایک خاص طبقے کے لیے کیا جاتا ہے جو انگریزی کے علاوہ کچھ نہیں جانتے.
انگریزی زبان اس لئے ضروری ہے کہ اب بھی آقاؤں کی زبان انگریزی ہی ہے
ملک کے نظام کوایک مخصوص سوچ کے تابع رکھنے کے لئے ہے
آقا اگر رعایا کی ترقی اور فلاح کا سوچے گا تو اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی مارےگا اس ملک کو اس مقام تک پہنچانا کالے آقاؤں کے پلاننگ کا حصہ تھا جو انہوں بڑی خوبی کے ساتھ تکمیل تک پہنچایا ۔
Strongly Agreed with your Valuable Opinion Sir.👏
Zbrdst tehreer
سر اگر اردو میں ہوا تو پورے پاکستانی پاس کرینگے
ڈاکٹر صاحب اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر بہت اہم بات کی طرف قوم کی توجہ دلائی ہے سی ایس ایس پاس کرنے کے بعد بھی غلامی کے یہ اثرات انکے طور طریقوں میں نظر آتے ہے حتی کے شدید گرمی اور دھوپ میں بھی اسسٹنٹ کمشنر صاحب سوٹڈ بوٹڈ نظر آنے کی وجہ سے موسم کے لحاظ سے لباس تبدیل نہیں کرتا
سر جی پاکستان کے سارے مسائل کا حل انہوں نے لپیٹ کر انگلش میں رکھا ہے انگلش تو باہر کے ممالک کیلئے شائد ٹھیک ہے لیکن اپنے ملک میں تو اکثریت اردو بھی ٹھیک سے نہی بول سکتا میرے خیال میں اگر دفتری نظام جتنا بھی ہے اردو میں بھی ہونی چاہئیے
اس امتحان نے ملک کا بیڑا غرق کر دیا، قابلیت کا الگ معیار مقرر کر دیا، اور پھر اس کی صورت میں قوم کو ملنے والے افسران انگریز نو آبادیاتی دور کی پیداور ہی نظر آئی الا ماشاء اللہ کہ چند ایک کو چھوڑ کر، جو نمک کے برابر بھی نہیں بنتے۔
کیا ھمیں CSS کی ضرورت ھے۔ کیا ساری دنیا اسی نظام کو اپنائے ھوے ھے۔
انگریزی کو اشرافیہ نے آپنے سلطنت کو طول دینے کیلئے لازم کیا ہوا ہے۔۔۔۔۔۔ورنہ دنیا میں کہیں بھی قابلیت کا معیار انگریزی نہیں
ایک روایت اس طرح ہے کہ مولانا شبیر احمد عثمانی نے دستور ساز اسمبلی میں فرمایا کہ یہ انگریزی کے پردے ہٹاؤ پھر پتا چل جائے گا علم کسے کہتے ہیں۔
مخصوص لوگوں کو روکنے کے لیے امتحان انگریزی میں لیا جانا ضروری ہے۔ انگریزی کی شرط اگر ہٹا دی جائے تو مدرسہ میں پڑھنے والے بڑی تعداد میں امتحان پاس کرکے سول سروسز میں آجائیں گے۔
It is also to be observed that what is the output of these so called intellectuals in their respective fields. They are responsible for the present prevailing crisis including other institutions
پہلے سے بہت بہتر ہے
اس امتحان کی بالکل ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ قیامِ پاکستان کے بعد سب سے پہلا کام ہی یہی ہونا چاہیئے تھا کہ اس امتحان کو ختم دیتے۔ یہ نوآبادیاتی دور کی باقیات ہیں نااہلی، کرپشن، ظلم، ناانصافی، دھونس، پروٹوکول کا استعارہ ہے بڑے صاحب کے ہاں میں ہاں ملانے یہاں تک صاحب کی اطاعت میں ہر ایکسٹریم تک جانے کیلئے تیار رہتے ہیں۔ کسی ایک فیلڈ کے بھی ماہر نہیں ہوتے اسی لئے تو پاکستان کا کباڑہ کر دیا ہے
Very True and valid Questions
Very valid questions sir
Bro you raised very important points..some years back the honourable supreme court of Pakistan passed a very important judgment wherein it was held that "Urdu shall be the official language " in pakistan..slowly and gradually all the laws/rules will be translated from English into Urdu..it was also envisaged in the constitution of Islamic Republic of Pakistan 1973 thar after 20 years Urdu will be the official language of pakistan..the verdict of SC was also in line with the constitution of pakistan..nonetheless implementation is awaited..upon implementation most of the points as you have very rightly pointed out ,shall be addressed...since the vacancies are limited , therefore, efforts are made that less candidates may qualify the written examination. The interview process is very tough of course...it is expected that only about 100 candidates may be finally selected...regards
ماشاءاللہ مختصر مگر بہت خوب تبصرہ اور انتہائی قیمتی تجویز۔ حقیقت یہی ہے کہ اس ملک پر ایک خاص طبقے کو مسلط کرنے کے لئے ہر شعبہ میں انگریزی کو ریڑھ کی ہڈی بنادیا گیا ہے۔ حالانکہ دنیا کے چائنہ ، روس ، جاپان وغیرہ نے انگریزی سے نابلد رہ کر اپنی زبان میں ترقی کی ہے۔ لیکن ہمارے ملک پر مسلط لوگوں نے 76 سالوں میں کونسا کام درست کیا ہے کہ صرف اس کا رونا رویا جائے۔ اللہ تعالٰی رحم فرمائے اور ملک کو اچھی قیادت نصیب فرمائے آمین
کیا CSS آفیسر اپنے علاقوں میں جرگے بھی کرتے ہیں یا وہاں کے ان پڑھ ملکانان انتہائی مشکل تنازعات کو سلجھاتے ہیں ؟؟؟
Bilkul Sir...
انگلش صرف اشرافیہ نے اپنے بچوں کو نوازنے کے لیے ھی اس میں شامل کیا ھے ورنہ یہ قابلیت کا معیار نہیں صرف ایک زبان ھے اور اگر زبان کو ھی اھمیت دینی ھے تو اپنی اردو کو دو
Good questions and valid suggestions for CSS exam. We also condemn the old course, & system Sir G We appreciate your opinion
واخان کی پٹی کو بذریعہ سڑک چین سے ملانے کا معاہدہ: مواقع و امکانات
گزشتہ ہفتے افغانستان اور چین کے درمیان واخان کی پٹی سے گزرنے والی راہداری بنانے کا معاہدہ طے پاگیا۔ مبصرین اس کو چین افغانستان اکنامک کوریڈور بھی کہتے ہیں۔ واخان افغانستان کے صوبے بدخشان میں سٹریٹیجک اہمیت کی ایک چھوٹی سی پٹی ہے[نیچے نقشے میں بلیو رنگ] اس کی سرحدات تین ممالک سے ملتی ہیں یعنی پاکستان، چین اور تاجکستان۔ یہ پاکستان کو تاجکستان[ یا بالفاظ دیگر وسط ایشیا] سے جدا کرتی ہے۔ انتظامی لحاظ سے یہ ایک ضلع ہے جس کی کل آبادی صرف 18000ہزار ہے۔ واخان کی لمبائی 350 اور چوڑائی 16 تا 64 کلومیٹر ہے۔ اس میں واخی قبیلے کے لوگ سکونت پذیر ہیں۔
افغانستان اور چین کے درمیان واخان سے گزرنےوالی سڑک کی لمبائی 50 کلومیٹر ہے۔ پاکستان کے ضلع اپر چترال کا علاقہ بروغل اس پٹی سے ملتا ہے اس لئے مستقبل میں چین اور افغانستان والی سڑک کا پاکستان سے ساتھ بھی لنک بنایا جاسکتا ہے۔ افغانستان اور چین کے درمیان یہ معاہدہ بے پناہ تجارتی امکانات رکھتا ہے[ڈاکٹر فخرالاسلام ڈائریکٹر ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف پالیسی سٹڈیز اسلام آباد]
... See MoreSee Less
ڈاکٹر صاحب! پاکستان پر مسلط نااہل طبقے کا بہرحال کوئی موڈ نہیں ہے کہ ترقی کے ان جیسے امکانات سے ملک کو کوئی فائدہ پہنچانے کا یہ سوچیں بھی! بلکہ ان نااہلوں نے تو وہ نقد ملکی وسائل بھی دھڑا دھڑ ضائع کئے ہیں جو جیسے کہ ان کی جیب میں پڑے تھے!
Although the track is very difficult for construction but, yes, China can do miracles and we must engage.
افغانستان کے لئے اچھا ہوگا اس سے افغانستان کو فائدہ ہوگا اس خطے میں کاروبار اور تجارت بڑھانے کی ضرورت ہے سرحدات کو تجارت اور عام لوگوں کی آمدورفت کے لئے کھلا رکھنا چاہئے جنگوں کا زمانہ نہیں اقتصادی ترقی ضروری ہے اور ویسے بھی افغان عوام اور تاجر طورخم بارڈر کی آئے روز بندش سے تنگ آچکے ہیں
زبردست معلومات
تصوراتی حد تک یہ ایک زبردست منصوبہ ہے جو کہ چین اس میں آذادی کے سال سے ابتک مسلسل دلچسپی لیتارہا ہے۔ لیکن اس میں طاقت کی توازن کے حوالے سے جو محرکات پائی جاتی ہیں وہ اسے نا قابل اعمل بنا دیتی ہے۔ افغانستان اور پاکستان کو اس سے وجودیاتی خطرات لا حق ہو سکتی ہے۔ دنیا کی طاقتیں آج تک اس علاقے کو بفر زون کی حیثت سے دیکھتی ہے۔ امریکہ، ھندوستان اور روس کبھی بھی اس پروجکٹ کو تسلیم نہیں کریگی۔ میرے خیال میں چترال میں بد امنی کے حالیہ واقعات اسکی ایک علامت ہے
لگتا ہے چین نے پاکستان کی دوغلی پالیسیوں سے مجبور ہوکر سی پیک کے متبادل پر کام شروع کردیا۔ اگرچہ افغانستان میں ساحل سمندر کی عدم موجودگی سے وہ فوائد تو ممکن نہیں جو سی پیک سے ہیں مگر پھر بھی۔۔۔۔ چین کو کچھ نہ کچھ تو کرنا پڑے گا
لیکن واہ خان کی پٹی تو پاکستان کو تاجکستان سے بھی ملاتا ہے؟
Any advantage for Pakistan Sir
یارخون ویلی سے گزر کر واخان جاتے ہیں
Very informative sir... However, the incidents of the recent clearly indicates that Pakistan's is shifting it's focus and interests from CPEC under external and internal factors.......
سر اب تک یہ علاقہ کس کے قبضے میں ہیں
لواری ٹنل اور شاہراہ تاجکستان اسی منصوبے کا نقطہ آغاز ہے چترال شندور روڈ دراصل شاہراہ قراقرم کا متبادل ہے
سر ھماری لیے ( پاکستان ) اسمیں فأئدہ کا کوی پہلو ہے ؟
واہ خان پٹی افغانستان کا وہ علاقہ ہے جو سال کے 4 مہینے برف میں ڈوبا رہتا ہے۔۔راستے بند یا محدود ہو جاتے ہیں۔ تاجکستان سائیڈ پہ چین نے اپنے بارڈر " تاج کُ٠رغان " سے لیکر ,تاجیکستان صوبہ پامیر کے " ایش کاشم " شہر سے ہوتا ہوا دوشنبے شہر تک کارپیٹ روڈ بنایا ہے۔اور چین سے بذریعہ روڈ تجارت جاری ہے۔حتی چین سے افغانستان کیلیے بھی اس راستے سے کنٹینر اتے رہتے ہیں۔۔دوسری طرف چین cepec کی صورت میں ایک بڑا سرمایہ لگا چکا ہے۔۔لہذا مجھے نہیں لگتا کہ چین اس مشکل اور کم فائیدے والے پراجیکٹ میں سرمایہ لگائیگا۔۔دوسری بات اس چین افغانستان کے مبینہ ملاقات میں افغانستان کی طرف سے اس خواہش کا اظہار کیا گیا تھا۔۔جبکہ چین نے کوئی امادگی کا اظہار یا تبصرہ نہیں کیا ہے۔۔ وللہ اعلم۔۔نعیم الرحمن۔۔تاجیکستان, دوشنبہ
your statement 100%is right
Yes Sir great information. thank you sir.
Pak should also find a way toward central Asia through Wahkhan
Wakhan is rich in biodiversity. Interventions in the infrastructure could jeopardize the region's ecological sustainability and biodiversity. on the other hand it will affect CPEC badly.
Looks such move would be in favour of pakistan and china.
Good info share dear Prof Dr Fakhrul Islam sahib.
It may be called Regional conntivity
افغانستان تو سر پہلے ہی واخان میں سڑک کی تعمیر کا کام جاری رکھے ہوئے تھا پاکستان بھی اس افغان چین منصوبے کا حصہ ہو تو بہتر ہی ہے مگر پاکستان تنہا ہوتا جا رہا ہے۔ بروغیل تک چترال سے رسائی کافی مشکل ہے گو کہ سیاحت کے لئے بہت زرخیز علاقہ ہے، سن 2022 میں وہاں وقت گزارنے کا موقع ملا تھا۔
New gate way of trade
خدا کی شان ہے۔۔۔ اگر دوستوں کو یاد ہو تو یہ غالبا ببرک کارمل کی حکومت تھی کہ واخان کا یہ علاقہ افغان حکومت نے “تحفے” کے طور پر اس وقت روس کو دیا تھا ۔۔۔ اور برژنیف کو اس کے کاغذات پیش کیے گئے تھے۔ اس کی تصویری خبر باقاعدہ اخبارات میں چھپی تھی۔ مقصد اس وقت کے سویت روس کی سیاسی سرحدوں کو براہ راست پاکستان سے ملانا تھا ۔۔۔ تا کہ اسے پاکستان پر دباؤ بڑھانے کے لیے استعمال کیا جا سکے۔ اللہ تعالیٰ جنرل محمد ضیا الحق شہید کے درجات بلند فرماۓ۔۔۔ روس کے یہ سارے منصوبے دھرے کے دھرے رہ گئے۔ ظالم روسیوں اور نا سمجھ کمیونسٹوں کی طاقت کے استعمال سے دوسروں پر قبضے کی کوشش کامیاب نہ ہو سکی ۔۔۔ البتہ ہوشیار چینیوں کی مفاہمانہ پالیسی نے سنگِ لاخ چٹانوں کو ان کی جھولی میں ڈال دیا ۔ اچھی اور معلوماتی خبر ہے۔۔۔ جزاک اللہ خیر ۔
Well done
چیف جسٹس کی حلف برداری میں ان کی اہلیہ سٹیج پر کیوں؟
اس کی تین تشریحات ہوسکتی ہیں:
1۔ یہ معمول کا ایک واقعہ تھا جس پر اتنی بحث اور رائے زنی غیر ضروری ہیں
2۔ گزشتہ عرصے میں محترم قاضی فائز عیسی اور اس کی اہلیہ کے ساتھ جو سلوک روا رکھا گیا یہ ان لوگوں کو مہذب جواب تھا
3۔ یہ بہت اچھا علامتی مظہر تھا جس سے خواتین کے وقار اور پاکستان کی نیک نامی میں اضافہ ہوا۔
جتنے منہ اتنی باتیں۔ مجھے تو درج بالا 1 اور 3 تشریحات سے اتفاق ہے
(ڈاکٹر فخرالاسلام)
... See MoreSee Less
Forth: He just sent a message that he haven’t forgotten and be ready when he strike back.
Strongly agree sir
Sir I agree with point no 2
Agreed
2اور3 سے میرا اتفاق ہے
بہت احسن قدم ۔دکھ کے ساتھی سکھ میں بھی ساتھ ہیں۔مجھے تو اعتراض کرنے والوں پر حیرانی ہے
Sir g da 2 one da waja ye da qadam agasty.bahar Hal zananao la ihteram warkawl deer zarori de
بیگم صاحبہ نے یکجہتی اور کامیابی کے لیے ساتھ کھڑے ہونے کا عہد کیا ھوا ہے ۔ ۔ تو نبھانے کیلئے ساتھ کھڑی ہو گئی ۔
Sir ye b hamari tarah mureed hai 😀
I thnk 2nd onee...
سر کاش ان سوچ ویسے ہوتی لیکن نہیں یہ اپنے مخالفین کے لیے ایک پیغام تھا کہ تم لوگ ان سے اثاثوں کا پوچھتے ہو یہ لو اثاثے ۔۔۔ میں تو کہتا ہوں فیصلہ لکھتے وقت اور پھر سنانے کے وقت بھی اس بھی اس کو اپنے ساتھ رکھنا چاہیے
ڈاکٹر صیب انکی یہ زوجہ پاکستانی ھے کیا لگتا تو کوئی فارن ھے۔
سرجې ، بس هم دغه درې واړه توضیحات کیدے شي۔ نورې خبرې به د وخت ضیاع او الزامونه وي
I think 2
سپریم کورٹ کی کاروائی سن کر اور دیکھ کر محسوس ہو رھا تھا ۔ کہ قاضی صاحب پہلے سے فیصلہ کر کے آئے ہیں کہ اپیل کو ریجیکٹ کرنا ھے- تاکہ نواز شریف کو اپیل کا حق دے کر اسے اہل کر دیا جائے۔ یاد رہے یہ وہی چیف جسٹس ھے جس نے نواز شریف کو حدیبیہ کیس میں بھی میں بچایا تھا۔
نمبر 1 ہی کافی ہے۔۔۔۔۔ کیونکہ یہ ٹرینڈ سیٹ ہو گیا تو پاکستان میں ہر اعلی عہدیدار کی "خانم" سرکاری امور میں مداخلت کا حق حاصل فرمائیں گی۔۔۔۔۔نمبر 2 کو دیکھا جائے تو یہ مہذب جواب نہیں "شریکاں نوں اگ لانڑ والا کم ہے" چاہے فتح حق کی ہے یا نہیں۔ مہذب معاشرے اور خواتین کے حقوق کی حفاظت کا تاثر ابھارنے کے لئے عام عوام میں خواتین کو تعلیم عزت اور باوقار روزگار کے عملی پہلوؤں کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔ ایلیٹ کلاس اپنے داو پیچ آزماتی رہتی ہے۔ جتنے شادیانے بجا کر استقبال کیا جاتا ہے کاش رخصت بھی اسی وقار اور عزت کے ساتھ کیا جائے۔ نیز توقعات کم رکھی جائیں تو ٹوٹنے کا دکھ زیادہ نہیں ہوتا۔
ذبردست
Sir Agreed 💯 ځمونږ ده خوږ وطن بلها مسائل دی په هغی بخث پکار دی
عمل کا دارومدار نیتوں پر ہوتا ھے۔ جس کا اللہ تعالی کو بہتر پتہ ہوتا ھے۔ نہ ماضی میں قاضی صاحب کے ساتھ کئے گئے سلوک کے نیت کا پتہ ھے۔ نہ حلف کے دوران بیوی کے موجودگی کا۔ہاں یہ بیوی کے ساتھ غیر معمولی محبت بھی ہوسکتی ھے اور اس سلوک کی ہمدردی بھی۔ واللہ العلم ۔ البتہ option 2 looks appropriate
Right sir but the point no 2 can't be ignored hhh
Answer: All of the above..
I think 2 Sir jee....
ہم تو یہ دیکھ رہیں ہیں کہ کیا اس حرکت سے انصاف کا بول بالا ہوگا اس ملک میں کیا جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے کیس کو نمٹا سکے گا ؟؟؟
سر جی ۔۔۔تنقیدی لوگوں کے لئے دوسرا نکتہ سب سے زیادہ وزنی ہیں
انکے بعل میں کھڑی اسکول ٹیچر وہ ہیں جنہوں نے اپنی محنت لگن اور کوشش سے اپنی سکول کی تنخواہ سے کٹ کٹا کے لندن میں فلیٹس خریدے۔ان صاحبہ کے پاس دو پاکستانی شناختی کارڈ بھی ہیں۔اور انکے پاس وہ جادو کی چھڑی ہے جس سے وہ قلیل مدت میں لندن پیرس وعیرہ میں پراپرٹیز بنا سکتی ہین۔اس سے بھی مزے کی بات یہ ہے موصوف جج صاحب نے عدالت میں کہا کہ میں اپنے بیوی بچوں کے جائیدادوں کا کوئی جوابدہ نہیں ہوں.. Copied.